منگل 13 مئی 2025 - 12:18
مرنے والوں کو نصیحت و عبرت کا ذریعہ بناؤ؛ حجت‌ الاسلام و المسلمین گودرزی

حوزہ/ حوزہ علمیہ خواہران صوبہ مرکزی کے مدیر حجت‌ الاسلام و المسلمین گودرزی نے کہا ہے کہ انسان کو چاہئے کہ مردوں سے عبرت حاصل کرے، نہ کہ ان پر فخر کرے۔ انہوں نے غفلت کو انسان کی بدبختی اور انحرافات کی جڑ قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اراک: حوزہ علمیہ خواہران صوبہ مرکزی کے مدیر حجت‌ الاسلام و المسلمین گودرزی نے کہا ہے کہ انسان کو چاہئے کہ مردوں سے عبرت حاصل کرے، نہ کہ ان پر فخر کرے۔ انہوں نے غفلت کو انسان کی بدبختی اور انحرافات کی جڑ قرار دیا۔

یہ بات انہوں نے حوزہ علمیہ کی طالبات کے لیے منعقدہ سلسلہ وار فکری نشست "منهاج" کی دوسری نشست میں کہی، جو حضوری اور آن لائن دونوں طریقوں سے منعقد ہوئی۔ اس نشست میں انہوں نے انسانی زندگی، موت، اور قبرستان سے حاصل ہونے والے دروس پر روشنی ڈالی۔

حجت‌ الاسلام و المسلمین گودرزی نے اپنی گفتگو میں کہا: "بعض لوگ اپنے مرحومین اور قبروں کی کثرت پر فخر کرتے ہیں، حالانکہ یہ طرزِ فکر سراسر باطل جاہلیت ہے۔ مردگان کو فخر کا سبب بنانے کے بجائے، ہمیں ان سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔"

انہوں نے مزید کہا: "ہم زندہ لوگ روزانہ قبرستانوں سے گزرتے ہیں، مرحومین کی چھوڑی ہوئی وراثت سے فائدہ اٹھاتے ہیں، تو کیا ہمیں ان سے عبرت حاصل نہیں کرنی چاہیے؟"

انہوں نے غفلت کو انسان کی روحانی تباہی کی اصل بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ غفلت ہر اس صورت کو شامل کرتی ہے جس میں انسان اپنے زمانے، حالات، اور الٰہی پیغامات سے بےخبر ہو جائے۔ "غفلت انسان کو تکبر، خودپسندی، اور گمراہی کی طرف لے جاتی ہے اور آخرکار اسے بدبختی کی وادی میں گرا دیتی ہے۔"

قرآن کریم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لفظ "غفلت" قرآن میں ۳۵ بار آیا ہے اور اس کا متضاد "ذکر" ہے۔ جو انسان ذکرِ الٰہی سے غافل ہو جاتا ہے، وہ آہستہ آہستہ حیوانات سے بھی نیچے گر جاتا ہے۔

انہوں نے نہج‌ البلاغہ کی ایک مشہور خطبہ کا ذکر کیا جسے ابن ابی‌ الحدید نے فصاحت و بلاغت کا شہکار قرار دیا ہے۔ "معاویہ کا یہ قول کہ تمام عرب میں کوئی حضرت علیؑ جیسا فصیح و بلیغ نہیں، اسی خطبہ کی سچائی کو ظاہر کرتا ہے۔"

اپنی بات کو سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "کیا ہم دوزخ کے لیے پیدا کیے گئے ہیں؟ ہرگز نہیں، بلکہ انسان کی تخلیق عبادت اور کمال کے لیے ہوئی ہے۔ جیسا کہ ایک نجار لکڑی کو تراشتا ہے، اگر درست ہو تو دروازہ و کھڑکی بناتا ہے، ورنہ جلا دیتا ہے۔ اسی طرح انسان کے انجام کا دار و مدار اس کے اعمال پر ہے۔"

یہ فکری نشست مدارس علمیہ کی طالبات کے لیے نہ صرف ایک علمی نشست تھی بلکہ روحانی بیداری اور فکری ارتقاء کا ذریعہ بھی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha